09/04/2024
امن کمیٹیاں اور ان سے جڑے خدشات
لکی مروت میں حالیہ بدامنی اور ڈکیتیوں کی لہر نے عوام کو اس بات مجبور کر دیا کہ وہ اپنی حفاظت کے لئے ریاستی اداروں پر اعتماد کرنے کی بجائے خود اسلحہ اٹھا کر اپنی حفاظت کر لیں۔
اس مقصد کے لئے اکثریتی گاؤں میں ویلفیر کمیٹیاں آگے بڑھی اور عوام کے تحفظ کا بیڑا اٹھا لیا۔ رضاکارانہ طور پر مسلح گشتیں شروع کی جس سے حالات کافی حد تک معمول پر آگئے۔ ان کمیٹیوں کو پولیس کی سپورٹ بھی حاصل رہی اور وہ اپنے مقاصد میں کامیاب بھی رہے۔
لیکن ساتھ ساتھ کچھ سنجیدہ حلقوں میں ان کمیٹیوں کے متعلق خدشات کی باز گشت بھی سنائی دے رہی ہے کہ ایسا نہ ہو یہ اسلحہ بردار گشت کرنے والی وقتی طور پر بننے والی کمیٹیاں 'مستقل امن کمیٹی' نہ بن جائیں
امن کمیٹی کا تجربہ ریاست پہلے بھی کر چکی ہیں جس خمیازہ عوام کو ہی بھگتنا پڑا ہے۔ ٹانک میں امن کمیٹیاں بنائی گئی اور پھر عوام اور امن کمیٹی کو آپس میں لڑا دیا گیا۔ امن کمیٹی والوں ریاست کی پشت پناہی حاصل تھی۔ وہ اپنے ذاتی دشمنوں کو یا تو کمیٹی کے لبادے میں ٹارگٹ کر لیتے یا پھر ان کی مخبری کرکے انہیں ریاستی اداروں پر اٹھا دئے جاتے۔ ان امن کمیٹیوں کی خونریزی کافی عرصے تک جاری رہی
شاہ حسن خیل میں بھی امن کمیٹی بنی۔ ریاست نے عوام کو ڈال بنا کر آگے کر دیا جس کی سزا عام عوام کو سینکڑوں شہدا کی صورت میں بھگتنی پڑی۔
لہذا ضروری ہے کہ امن کے لئے بننے والی حالیہ کمیٹیاں بے شک اسحلہ لے کر عوام کو تحفظ دیں لیکن ساتھ ساتھ چوکنا بھی رہے۔ ایسا نہ ہو کہ ریاستی اداروں کے لئے استعمال ہو جائے۔ اور بعد میں بھاری نقصان اٹھا پڑے۔
اداروں کو اپنا کام خود کرنے دیں۔ جس دن کمیٹیوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سہولت کاری شروع کی اس دن سے ان کا زوال شروع ہو جائے گا اور یہ نقصان دو طرفہ ہوگا۔
ایسا نہیں کہ مجھے ان کیمیٹیوں پر اعتراض ہے یا ان کے نیک نیتی پر شک ہے ایسا بالکل نہیں لیکن یہ کچھ
ممکنہ خطرات ہیں جن سے آگاہی بھی ضروری ہے۔
لله کریم ان باہمت رضا کاروں کی ہر طرف سے حفاظت کرے۔ اور اُنہیں ہر طرح کے شر اور سازشوں سے بچائے۔