Andaz Event Planners & Entertainment

Andaz Event Planners & Entertainment "Experience Makers | Andaz Event planners and Entertaiment

Where moments become memories, and memories become legends.

We're a tribe of creatives, dreamers, and party enthusiasts dedicated to crafting unforgettable

01/09/2025

ایک سیکنڈ میں کیا سے کیا ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ سب کو اپنے امان میں رکھے آمین

30/08/2025

جاپان والے بھی صرف یہ کہہ سکتے تھے کہ "اللہ مالک ہے" اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاتے،
مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

ان کے حکمران محافظِ قوم بھی تھے۔
انہوں نے آفات کو اللہ کا غضب کہہ کر نظر انداز نہیں کیا بلکہ علم، محنت اور تدبیر سے اپنی سرزمین کو اتنا محفوظ بنا دیا کہ آج زلزلہ، طوفان اور سونامی بھی ان پر سلام بھیج کر گزر جاتے ہیں۔

یاد رکھیں!
🌱 سلامتی صرف دعا سے نہیں، بلکہ عمل اور تدبیر سے ملتی ہے۔

#قوم

29/08/2025

پیر صاحب اپنے مریدین کے کندھوں پر سوار سیلاب روکنے تشریف لے جا رہے ہیں۔

26/08/2025

کیا زبردست لینڈنگ کی ہے.. مزہ آگیا دیکھ کر..

25/08/2025

‏نیوزی لینڈ کے فوجی اپنے نئے سربراہ کا استقبال اپنے مخصوص روایتی ہَکا (Haka) رقص کے ذریعے کر رہے ہیں۔
یہ جنگی رقص نہ صرف بہادری اور طاقت کی علامت ہے بلکہ وفاداری اور احترام کا اظہار بھی ہے۔

24/08/2025
21/08/2025

Thunderstorm jhimpir Sindh

21/08/2025

بدقسمت کراچی

ڈھائی کروڑ انسانوں کا شہر، جسے کبھی روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا، آج دنیا کے بدترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ وڈیو 1967 کی ہے—ساٹھ برس بعد بھی کہانی وہی ہے مگر حالات کہیں زیادہ برباد کن۔ بارش کے بعد لاکھوں شہری گھنٹوں سڑکوں پر رُلتے رہے۔ کوئی دس گھنٹے میں گھر پہنچا، کوئی بارہ گھنٹے میں۔ ہزاروں گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں، موٹر سائیکلیں بہہ گئیں، اور شہری اپنی ہی بستی میں قیدی بن کر رہ گئے۔

عالمی جریدے کراچی کو رہائش کے لیے دنیا کا تیسرا بدترین شہر قرار دے چکے ہیں۔ مگر ہمارے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ فرماتے ہیں:
"بارش میں ایسا ہی ہوتا ہے۔"

جناب عالی، آپ کی جماعت کو اقتدار میں آئے اٹھارہ سال ہو چکے۔ نہ پینے کا صاف پانی ملا، نہ نکاسیٔ آب کا کوئی بندوبست ہوا، نہ ٹرانسپورٹ کا نظام بنایا گیا۔

کاش آپ صرف ایک بار یونیورسٹی روڈ یا نارتھ ناظم آباد کا دورہ کر کے دیکھیں—اور اگر عوام وزیراعلیٰ ہاؤس تک پہنچنے دیں تو آپ کو اندازہ ہو کہ کراچی والے کس اذیت سے گزر رہے ہیں۔

یہ شہر محض بارش سے نہیں ڈوبا، یہ بدانتظامی، بے حسی اور کرپشن کی بارش میں سالوں سے ڈوبا ہوا ہے۔

محبت کے سفر کی داستانانیس سو پچھتر کی جھلستی ہوئی گرمیوں میں دہلی کی ایک پرہجوم سڑک پر ایک دبلا پتلا نوجوان بیٹھا تھا۔ ا...
21/08/2025

محبت کے سفر کی داستان

انیس سو پچھتر کی جھلستی ہوئی گرمیوں میں دہلی کی ایک پرہجوم سڑک پر ایک دبلا پتلا نوجوان بیٹھا تھا۔ اس کے ہاتھوں میں کوئلہ تھا اور سامنے کاغذ، جہاں وہ لمحوں میں لوگوں کے چہرے تراش دیتا۔ اس کی انگلیاں کاغذ پر یوں چلتی تھیں جیسے وہ محض تصویر نہ بنا رہا ہو بلکہ ایک چھپی ہوئی کہانی کو لفظوں کے بجائے لکیروں میں بیان کر رہا ہو۔ لوگ ٹھٹک کر رک جاتے، کوئی مسکرا دیتا تو کوئی سوچ میں ڈوب جاتا۔ وہ نوجوان پرادیومنا کمار، عرف "پی کے" تھا۔ بظاہر عام فنکار، مگر اصل میں ایک خوابوں کا مسافر جس کی آنکھوں میں ایک الگ جہان بستا تھا۔

اسی دوران قسمت نے اسے ایک انوکھی ملاقات سے نوازا۔ ایک غیرملکی لڑکی وہاں آ کر رک گئی۔ سنہرے بال، روشن آنکھیں اور ایک دلکش مسکراہٹ۔ اس کا نام شارلٹ فون شیڈون تھا، سویڈن کی ایک متمول فیملی سے تعلق رکھنے والی سیاح، جو ہندوستان کے اصل حسن کو تلاش کرنے نکلی تھی۔ اس نے پی کے کے خاکے کو دیکھا اور چند لمحوں کے لیے کھو گئی۔ یوں لگا جیسے کاغذ پر بنائی گئی لکیریں اس کی روح سے ہم کلام ہو رہی ہوں۔

باتوں کا آغاز خاموش مسکراہٹوں سے ہوا، پھر چھوٹی چھوٹی گفتگو نے ایک دوسرے کے دلوں تک راستہ بنا لیا۔ وہ ملاقاتیں بڑھیں اور رفتہ رفتہ محبت کی صورت اختیار کر گئیں۔ جلد ہی دونوں نے دہلی کے کھلے آسمان تلے، درختوں اور پرندوں کی موجودگی میں سادہ مگر پُرکیف رسمِ نکاح ادا کر لیا۔

لیکن خوشی کے فوراً بعد جدائی کا امتحان آ گیا۔ شارلٹ کو واپس اپنے وطن لوٹنا تھا۔ اس نے پی کے سے التجا کی کہ وہ اس کے ساتھ چل پڑے، حتیٰ کہ ٹکٹ بھی خریدنے کو تیار تھی۔ مگر پی کے نے نرمی سے کہا:
"میں تمہارے پاس خود آؤں گا… میرا انتظار کرنا۔"

یہ جملہ صرف ایک وعدہ نہیں تھا، بلکہ ایک عہد تھا جو جلد ہی ایک ناقابلِ یقین حقیقت میں ڈھلنے والا تھا۔

انیس سو اٹھہتر کے آغاز میں پی کے نے اپنے چند کپڑے ایک چھوٹے سے بیگ میں رکھے، سائیکل سنبھالی اور دہلی سے سویڈن کے طویل ترین سفر پر نکل کھڑا ہوا۔ یہ کوئی آسان راستہ نہ تھا۔ اس نے پاکستان، افغانستان، ایران، ترکی، یوگوسلاویہ، جرمنی اور ڈنمارک کی سرزمینوں کو عبور کیا۔ ہزاروں میل کا یہ سفر وہ کبھی سڑک کے کنارے سوتا، کبھی اجنبی لوگوں کے دیے ہوئے کھانے پر گزارا کرتا، اور کبھی اپنی فنکاری سے تھوڑی رقم کما لیتا۔ راستے کی مشقتیں، سرحدی رکاوٹیں اور موسموں کی سختیاں—سب اس کے جذبے کے سامنے بےبس تھیں۔

چار مہینے اور سات ہزار کلومیٹر کا یہ تاریخی سفر بالآخر اسے اس دروازے تک لے آیا جہاں شارلٹ اس کا انتظار کر رہی تھی۔ دروازے پر دستک ہوئی، اور جب وہ سامنے آئی تو کسی وضاحت کی ضرورت نہ تھی۔ تھکاوٹ اور خوشی کے آنسو ایک ساتھ بہہ نکلے، اور دونوں ایک دوسرے کے وجود میں یوں سمٹ گئے جیسے کبھی بچھڑے ہی نہ تھے۔

بعد ازاں انہوں نے باضابطہ شادی کی، ایک سادہ مگر محبت سے لبریز زندگی گزاری، بچے پیدا کیے، اور اپنے اپنے خوابوں کو حقیقت میں ڈھالا۔ پی کے سویڈن میں ایک کامیاب فنکار اور معزز شہری بن گیا، لیکن اس کا دل ہمیشہ اسی یقین سے معمور رہا کہ سچی محبت انسان کو پہاڑوں، سرحدوں اور فاصلے سب کچھ پار کرا دیتی ہے۔

یہ صرف ایک داستان نہیں بلکہ ایک ابدی سبق ہے:
جب ارادہ خالص ہو اور دل میں وفا کا چراغ جل رہا ہو، تو انسان ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔ محبت انسان کو وہ ہمت عطا کرتی ہے جو کسی بھی افسانے سے زیادہ شاندار اور کسی بھی خواب سے زیادہ حقیقی ہے۔

20/08/2025

گھنٹے قبل سلطنت عمان کے صوبہ ظفار میں جبل سمحان کی بلندیوں سے پھسلنے کا حادثہ پیش آیا، جس میں سعودی شاعر سعود القحطانی جاں بحق ہو گئے۔

Address

Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Andaz Event Planners & Entertainment posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category