
30/06/2025
سیکس وہ واحد رسی ہے جس سے بیوی اپنے شوہر کو باندھ کر رکھ سکتی ہے۔ جتنا زیادہ کوئی مرد جنس زدہ ہوتا ہے اتنا ہی وہ بیوی کے لمس کا عادی ہوتا ہے۔ نشئی ہمیشہ نشہ دینے والے کا غلام ہوتا ہے۔ل لیکن مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب عورت اس نشے کو اپنا ہتھیار بنانے کی بجائے اسے روک کر شوہر کو آزمانے لگتی ہے۔ وہ سمجھتی ہے کہ بچے پیدا ہو چکے ، گھر بس چکا اب شوہر کہیں نہیں جائے گا مگر یہی سب سے بڑی بھول ہے۔۔
بیوی جب بار بار شوہر کی جسمانی طلب کو ٹالتی ہے ، نخرے دکھاتی ہے تو شوہر کو بیوی کی نماز ، نوافل روزے سب زہر لگنے لگتے ہیں۔ فلسفہ ، دین داری ، وظیفے یہ سب باتیں اس مرد کے لیے بے معنی ہو جاتی ہیں جس کا بدن پیاسا ہو۔ بیوی اگر دل کی عبادت میں لگی ہو لیکن شوہر کا جسم بھوکا ہو تو یہ رشتہ دھیرے دھیرے کھوکھلا ہونے لگتا ہے۔
اکثر عورتیں بچے ہو جانے کے بعد سمجھتی ہیں کہ اب ان کا شوہر کہیں نہیں جائے گا اب تو وہ محفوظ ہو چکی ہیں لیکن یہی غلط فہمی اکثر گھروں کی بربادی کا آغاز بن جاتی ہے۔ دوسری شادی کرنے والے مردوں کی اکثریت انہی عورتوں کے شوہر ہوتے ہیں جنہوں نے رشتہ صرف ذمہ داری سمجھ کر نبھایا۔ محبت اور خواہش سے محروم رکھا۔ مرد کو روکا جا سکتا ہے، باندھا جا سکتا ہے لیکن صرف اس وقت جب اس کی پیاس بیوی کے لمس سے بجھائی جائے۔ ورنہ وہ پیاس کہیں اور سے بجھانے کا راستہ خود بنا لیتا ہے۔
خواتین اگر واقعی اپنے شوہروں کو جوڑے رکھنا چاہتی ہیں تو وظیفوں ، منزلوں اور روحانی مشغلوں سے نکل کر شوہر کی حقیقی منزل بنیں۔ گھر صرف دعاؤں سے نہیں چلتے بلکہ ان جسمانی حقیقتوں سے بندھے ہوتے ہیں جنہیں اکثر جھجک یا شرم کے نام پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اگر بیوی خود کو شوہر کی ضرورت نہیں صرف فرض سمجھنے لگے تو پھر شوہر بھی ایک دن فرض ادا کر کے کسی اور کی خواہش بننے نکل پڑتا ہے۔